سلامتی کونسل میں غزہ میں فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی بازیابی سے متعلق امریکی قرارداد چین اور روس کی مخالفت کے باعث منظور نہ ہوسکی

0

نیویارک ( ذیشان شمسی ) قوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جمعے کے روز غزہ میں فوری جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے معاہدے سے متعلق امریکی قرارداد روس اور چین کیجانب سے ویٹو کیے جانے کے باعث منظور نہیں ہو سکی اس قرارداد میں، تقریباً چھ ہفتوں کے لیے فوری اور ٹھوس جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا جو شہریوں کو تحفظ فراہم کر سکے اورانسانی امداد لانے کی اجازت دے سکےگیانا نے اس قرار داد پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے سلامتی کونسل میں کہا کہ کونسل کی اکثریت نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، لیکن بدقسمتی سے روس اور چین نے اپنا ویٹو استعمال کرنے کا فیصلہ کیاووٹنگ سے پہلے انہوں نے کہا تھا کہ سلامتی کونسل کے لیے اس قرارداد کو منظور نہ کرنا ایک تاریخی غلطی ہو گی۔اقوام متحدہ میں روس کے سفیر ویسلی نبینزیا نے بھی ووٹنگ سے پہلے تقریر کی جس میں انہوں نے سلامتی کونسل کے ارکان سے قرار داد کے حق میں ووٹ نہ دینے کی اپیل کی۔انہوں نے کہا کہ یہ قرارداد "انتہائی سیاسی” ہے اور اس میں اسرائیل کے لیے غزہ کی پٹی کے جنوبی حصے میں واقع شہر رفح میں فوجی آپریشن شروع کرنے کے لیے ایک مؤثر چھوٹ موجود ہے، جہاں غزہ کے 23 لاکھ باشندوں میں سے نصف سے زیادہ شمالی علاقے میں اسرائیلی حملوں سے بچنے کے لیے عارضی خیموں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔نیبنزیا نے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ اس کی منظوری سے اسرائیل کو کھلی چھوٹ مل جائے گی، جس کے نتیجے میں پورے غزہ اور اس کی تمام آبادی کو تباہی اور بربادی یا بے دخلی کا سامنا کرنا پڑے گاانہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کے متعدد غیر مستقل ارکان نے ایک متبادل قرارداد کا مسودہ تیار کیا ہے، جسے روسی سفیر نے ایک متوازن دستاویز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ارکان کے لیے اس مسودے کی حمایت نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔اقوام متحدہ میں چین کے سفیر نے کہا کہ بیجنگ نے بھی متبادل قرارداد کی حمایت کی ہے لیکن امریکی تھامس گرین فیلڈ کا متبادل قرار داد کے متعلق کہنا تھا کہ وہ توقعات پر پوری نہیں اترتی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے