صحافی ہی سماج کی مضبوط آواز بن سکتا ہے،فرحت اللہ بابر

0

اسلام آباد ( پاکستانی نیوز )صحافت پر دسترس رکھنے والا صحافی ہی سماج کی مضبوط آواز بن سکتا ہے، اگر کوئی صحافی اپنے شعبے میں کمزور ہو نہ تو وہ دوسروں کے حقوق کی آواز بلند کر سکتا ہے اور نہ ہی وہ ٹریڈ یونین کے ساتھ انصاف کر سکتا ہے۔ نثار عثمانی، منہاج برنا ، آئی اے رحمنٰ ، احفاظ الرحمٰن ، اسرار احمد اور سی آر شمسی آزادی اظہار ، جمہوریت ، شخصی آزادیوں، انسانی حقوق، صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے لیے اگر مضبوط آواز أٹھائی تو وہ پروفیشنل صحافی ہونے کے ساتھ اعلیٰ صحافتی اقدار اور اخلاقیات کے بھی علمبردار تھے اور یہی صحافتی اصول ان کے لفظوں کو حرمت دیتا تھا اور ان کے لہجے میں جلال بھی دیتا تھا ۔ حسبِ روایت روزنامہ "ڈان” اسلام آباد آفس کے باہر نثار عثمانی اور سی آر شمسی کی برسی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے ممتاز دانشور، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر فرحت اللہ بابر نے پی ایف یو جے کے ان رہنماؤں کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ جب ایک پروفیشنل جرنلسٹ ٹریڈ یونین کو اپنا وقت دیتا ہے تو وہ پورے خلوص اور ایمانداری سے ٹریڈ یونینزم کرتا ہے۔ اپنے لوگوں کی ملازمتوں کے بارے میں، اپنے لوگوں کے معاشی حقوق کے حصول کے بارے میں پوری طاقت سے آواز أٹھاتا ہے اسی طرح نثار عثمانی ، سی آر شمسی اور ان کے پیش رو رہنما اس لیے اپنی جدوجہد میں کامیاب رہے کہ وہ نہ صرف پروفیشنل تھے بلکہ اعلیٰ صحافتی اقدار اور اخلاقیات کے بھی بڑے علمبردار تھے اور بالخصوص نثار عثمانی کے پروفیشنل ازم سے ٹریڈ یونینزم کا سفر آج کے نوجوان صحافیوں کے لیے مشعل راہ ہے۔ ممتاز دانشور فرحت اللہ بابر نے سی آر شمسی کے پیروکار سینیئر صحافی طارق عثمانی اور سی آر شمسی کے بیٹوں کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ مجھے اس بات پر خوشی ہے کہ سی آر شمسی 25 سالوں سے "ڈان” آفس کے سامنے نثار عثمانی کی برسی کی تقریب منعقد کرتے رہے ہیں اور آج وہ اس روایت کو آگے بڑھا رہے ہیں ۔ ہمارا ان رہنماؤں کی یاد میں شمعیں روشن کرنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ دیے سے دیا جلتا رہے۔
فرحت اللہ بابر نے کہا کہ آپ نے جس روایت کو برقرار رکھا اس کا فائدہ یہ ہے کہ آج کے نوجوان صحافی منہاج برنا ، نثار عثمانی اور سی آر شمسی کے پروفیشنل ازم اور ٹریڈ یونینزم سیکھ کر آگے بڑھیں تاکہ پیشہ ورانہ مقابلے ، اصولی صحافت اور ٹریڈ یونینزم کو پروان چڑھایا سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ نثار عثمانی ، سی آر شمسی یا جن رہنماؤں کا میں نے ذکر کیا ہے، وہ صحافت کا ہی اثاثہ نہیں ہیں بلکہ قومی سرمایہ تھے جنہوں نے اپنی زندگیوں میں جمہوریت کے لیے، جمہور کے لیے، شخصی آزادیوں کے لیے، مزدوروں ،کسانوں کے لیے، طلباء اور پسے ہوئے طبقات کے لیے آواز أٹھائی ، دیکھا جائے تو پوری قوم أن کی احسان مند ہے۔ تقریب سے ناصر زیدی، ڈاکٹر امر لعل ایڈووکیٹ ، مزدور محاذ کے رہنما شوکت علی چوہدری، پروفیسر طاہر نعیم ملک، حاجی محمد نواز ، طارق عثمانی ، خالد ابرار أترا ،شکیل قرار ، ڈاکٹر سعدیہ کمال، عصمت جاوید ہاشوانی، ڈاکٹر بشیر شاہ، مرتضٰی جٹ، راجہ آفتاب احمد خان، فیاض چوہدری، عدنان شمسی، کامریڈ جمیل بھٹی اور دیگر صحافیوں نے بھی خطاب کیا۔ اس تقریب میں جڑواں شہروں کے پروفیشنل صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی بعد ازاں حسبِ روایت نثار عثمانی اور أن کی جدوجہد کے کمیٹڈ ساتھی سی آر شمسی کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں اور جدوجہد جاری رکھنے کا عزم دہرایا گیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے