پاکستان کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں نئی مستقل نشستوں کی مخالفت ،، سلامتی کونسل  کوعالمی امن سلامتی کے درپیش خطرات سے نمٹنے میں ناکام کا سامنا ہے، منیر اکرم 

0

نیویارک اقوام متحدہ ( ذیشان شمسی )  پاکستان نے ایک بار پھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں انفرادی رکن ممالک کے لیے اضافی مستقل نشستوں کے قیام کی مخالفت کی ہے۔ پاکستان نے کہا کہ غزہ میں جاری نسل کش جنگ نے ثابت کر دیا ہے کہ سلامتی کونسل بین الاقوامی امن و سلامتی کو درپیش خطرات کا مؤثر جواب دینے میں ناکام رہی ہے، جس کی بڑی وجہ مستقل ارکان کا فیصلہ کن اقدام پر متفق نہ ہونا ہے۔ جنرل اسمبلی میں سلامتی کونسل کی رکنیت میں مساوی نمائندگی اور اضافہ” کے موضوع پر  اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب، سفیر منیر اکرم نے کہا کہ نئے مستقل ارکان کا اضافہ سلامتی کونسل میں مفلوجی کو مزید گہرا کرے گا، اور یہ مسئلہ حل نہیں بلکہ مسئلہ کا حصہ ہے۔ سفیر منیر اکرم نے کہا کہ مستقل رکنیت، جو اقوام متحدہ کے قیام سے ہی ایک متنازع مسئلہ رہا ہے، اقوام متحدہ کے چارٹر میں دوسری جنگ عظیم کے فاتحین کی طرف سے شامل کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ آج کسی نئے "مراعات کے مرکز” کے قیام کا نہ کوئی جواز ہے اور نہ ہی کوئی مجبوری۔ انہوں نے کہا، "کوئی بھی ملک جو سلامتی کونسل میں بار بار موجودگی چاہتا ہے، اسے جنرل اسمبلی کی طرف سے باقاعدہ انتخابات کے جمہوری عمل میں شامل ہونا چاہیے۔ پاکستان کے اقوام متحدہ کے نمائندے نے کہا کہ 11 سے 12 غیر مستقل نشستوں کے اضافے کی تجویز نہ صرف چھوٹے اور درمیانے ریاستوں کی بہتر نمائندگی کو یقینی بنائے گی بلکہ پانچ مستقل ارکان کے بے جا اثر و رسوخ کو متوازن کرنے کے ساتھ ساتھ جوابدہی اور کونسل کے اندر جمہوریت کو فروغ دینے میں بھی مددگار ہوگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے