پاکستان تمام ہمسائیہ ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات چاہتا ہے لیکن مقبوضہ کشمیر میں بھارتی تسلط اور مظالم کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ،، سفیر عاصم افتخار احمد

نیویارک اقوام متحدہ ( ذیشان شمسی ) یوم پاکستان کے موقع پر اقوام متحدہ مشن نیویارک میں پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب جناب سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ 85 سال قبل اسی دن تاریخی مینارِ پاکستان پر لاکھوں مسلمانوں نے ایک ایسی مثال قائم کی جو ثابت قدمی، جرات اور ایثار کی علامت بن گئی، اور بانیٔ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی ولولہ انگیز قیادت میں پاکستان کے قیام کی منزل حاصل کی۔ اگر ہم اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں اپنے بانیانِ پاکستان کے اسباق اور اقدار کو اپنالیں تو پاکستان کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا۔پاکستان کی 78 سالہ تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے، سفیر عاصم افتخار احمد نے اس امر کو تسلیم کیا کہ قوم نے کئی نشیب و فراز دیکھے ہیں، مگر اس کے باوجود مختلف شعبوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں، جن پر ہمیں فخر ہونا چاہیے۔انہوں نے پاکستان کی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا، جو روزانہ اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں انہوں نے کہا، "ہم دہشت گردی کے اس نئے عفریت کو قومی یکجہتی کی طاقت سے شکست دیں گے انہوں نے فروری 2019 میں بھارت کی جانب سے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور پاکستان ایئر فورس کے مؤثر جواب کا بھی ذکر کیا، اور کہا کہ اس واقعے نے ملکی دفاع میں اسٹریٹجک اصولوں کو واضح کر دیا ہے اور مادرِ وطن کے خلاف کسی بھی بیرونی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت کو ثابت کیا

سفیر عاصم افتخار احمد نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن اور دوستانہ تعلقات چاہتا ہے، لیکن بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) میں ہونے والی سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا اخلاقی، سیاسی اور سفارتی فرض ہے کہ وہ کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی حمایت جاری رکھے، اور ہم اس وقت تک ان کی جدوجہد کا ساتھ دیتے رہیں گے جب تک انہیں ان کے ناقابلِ تنسیخ حقوق حاصل نہیں ہو جاتے انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کی بھی غیر متزلزل حمایت جاری رکھے گا انہوں نے یاد دلایا کہ 1940 کی قراردادِ لاہور میں بھی فلسطینی عوام کے لیے بھرپور حمایت کا اظہار کیا گیا تھا۔