پاکستان کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کی تعداد بڑھانے کی مخالفت

0

نیویارک(ذیشان شمسی)اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل مندوب سفیر عثمان اقبال جدون نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے بین الحکومتی مذاکرات کے چوتھے غیر رسمی اجلاس میں سیکیورٹی کونسل کی اصلاحات سے متعلق پاکستان کا مؤقف دوٹوک انداز میں پیش کیا۔ اجلاس کا موضوع سیکیورٹی کونسل کے مستقبل کے حجم اور علاقائی نمائندگی سے متعلق تھا۔
سفیر عثمان جدون نے کہا کہ پاکستان "یونائیٹڈ فار کنسنسس گروپ کے مؤقف کی مکمل حمایت کرتا ہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ سکیورٹی کونسل کی موجودہ ساخت بدلتے عالمی حقائق کی عکاسی نہیں کرتی، اور اس میں اصلاحات ناگزیر ہیں تاکہ یہ ادارہ زیادہ جمہوری، شفاف، مؤثر اور قابلِ احتساب ہو۔
پاکستان نے زور دے کر کہا کہ کونسل میں صرف منتخب، غیر مستقل ارکان کی تعداد بڑھائی جانی چاہیے۔ سفیر جدون نے کہا کہ نئے مستقل ارکان کی شمولیت محض ایک نئی مراعات یافتہ اشرافیہ کی تخلیق ہوگی، جو اقوام متحدہ کے جمہوری اصولوں کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی تجویز قابل قبول نہیں جو دنیا کے صرف چند ممالک کو مستقل نمائندگی دے کر باقی اقوام کو نمائندگی سے محروم کر دے۔
سفیر جدون نے کہا کہ سیکیورٹی کونسل کی توسیع علاقائی نمائندگی کو بہتر بنانے کا ایک موقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ UFC کی تجویز کے مطابق تمام اقوام اور خطوں کو نمائندگی کا مساوی موقع ملے گا، خصوصاً عرب ممالک، اسلامی تعاون تنظیم جزیرہ نما ترقی پذیر ریاستیں ، اور دیگر چھوٹے ممالک کو۔پاکستان نے افریقی یونین کے مؤقف کی حمایت کی، تاہم یہ بھی واضح کیا کہ مستقل نشستیں صرف اجتماعی افریقی مؤقف کی بنیاد پر ہونی چاہئیں، نہ کہ انفرادی ممالک کی خواہش پر۔ انہوں نے خبردار کیا کہ کچھ مخصوص ممالک کی مستقل نشستوں کے مطالبات اصلاحات کی روح کے منافی ہیں۔
سفیر عثمان جدون نے کہا کہ کونسل کی توسیع میں غیر مستقل نشستوں کے ذریعے نمائندگی میں توازن اور شفافیت لائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کونسل کے تمام ارکان کو جنرل اسمبلی کے سامنے جواب دہ ہونا چاہیے، اور یہ صرف منتخب ارکان کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے