غزہ میں نسل کشی روکنا ہوگی،تشویش کا اظہار ناکافی

0

نیویارک(ذیشان شمسی) پاکستان نے کہا ہے کہ غزہ سے اٹھنے والی فریادوں کا مزید خاموشی سے جواب نہیں دیا جا سکتا۔ دنیا مزید ایک دن کی بے عملی کی متحمل نہیں ہو سکتی، کیونکہ تاریخ ہمیں ہماری ذمہ داری سے بری الذمہ نہیں کرے گی۔
مشرق وسطیٰ، بالخصوص فلسطینی مسئلے پر ہونے والی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بریفنگ کے دوران ایک پُرزور بیان میں، اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد نے سوال اٹھایا کہ:”اور کتنے مظالم درکار ہوں گے تاکہ یہ کونسل وہ اقدام کرے جو اخلاقی، قانونی اور اقوام متحدہ کے منشور کے تحت درست ہے؟”
انہوں نے کہا کہ:”محض تشویش کے اظہار سے کام نہیں چلے گا۔ نسل کشی کو روکنے کا وقت آ گیا ہے، اور ہمیں اسرائیلی مظالم کو معمول کا حصہ بننے سے روکنا ہوگا — کیونکہ یہ بین الاقوامی قانون اور انسانی وقار کی توہین ہو گی۔”
سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ اگرچہ ضروری اقدامات جیسے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی بلارکاوٹ رسائی، اور شہریوں کا تحفظ واضح ہیں، لیکن سلامتی کونسل محض تماشائی نہیں بن سکتی۔
"یہ کونسل اپنے مینڈیٹ کے مطابق عمل کرے — محصور شہریوں کا تحفظ، بین الاقوامی قانون کی پاسداری، اور مظلوموں کے حق میں آواز بنے،” انہوں نے زور دیا۔
انہوں نے کہا:”ہم سلامتی کونسل کے تمام ارکان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایک مؤثر قرارداد کے ذریعے متحد ہو کر فوری اقدام کریں — نہ صرف موجودہ بحران کے حل کے لیے، بلکہ جون میں ہونے والی کانفرنس کے لیے ایک موزوں ماحول قائم کرنے اور مسئلہ فلسطین کے منصفانہ و پائیدار حل کی جانب پیش رفت کے لیے بھی۔”سفیر عاصم نے دوٹوک انداز میں کہا:”اب ابہام کی کوئی گنجائش نہیں رہی، فلسطینی عوام کی انسانی تکالیف کے لیے کوئی جواز نہیں۔ جی ہاں، بس بہت ہو چکا۔”غزہ میں انسانی بحران: ناقابلِ برداشت المیہ اپنی تقریر کے آغاز میں سفیر احمد نے اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کار سیگریڈ کاگ اور ڈاکٹر فیروز صدیقوا کی کربناک بریفنگز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں "غیرجانبدار، سچ پر مبنی، اور ذمہ دارانہ” قرار دیا۔ انہوں نے انڈر سیکرٹری جنرل ٹام فلیچر سمیت تمام اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام کی دیانت دارانہ خدمات کی مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی، اور ان پر کسی بھی غیر ضروری تنقید کو ناقابلِ قبول قرار دیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے