فیلڈ مارشل عاصم منیر کی چین کی سیاسی وعسکری سے ملاقاتیں

0

آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر چین کے سرکاری دورے پر بیجنگ میں ہیں۔ جہاں انہوں نے اعلیٰ سیاسی اور عسکری قیادت سے اہم ملاقاتیں کیں ،ان ملاقاتوں میں پاک چین آہنی اسٹریٹیجک شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے کا اعادہ کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے بیجنگ میں چین کے نائب صدر ہان ژینگ اور وزیر خارجہ وانگ ژی سے ملاقاتیں کیں۔ اس موقع پر پاکستان اور چین کے درمیان آہنی دوستی اور اسٹریٹجک شراکت داری کی ازسرِ نو توثیق کی گئی۔
ملاقاتوں کے دوران خطے اور دنیا کی بدلتی سیاسی صورتحال، پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے اور مشترکہ جیوپولیٹیکل چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مربوط حکمت عملیوں پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ دونوں جانب سے دوطرفہ تعلقات کی گہرائی پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ علاوہ ازیں، خودمختاری، کثیرالجہتی تعاون اور طویل مدتی علاقائی استحکام کے عزم کو بھی دہرایا گیا۔ چینی قیادت نے پاکستان کی مسلح افواج کو جنوبی ایشیا میں امن کی ضامن اور ایک مضبوط قوت قرار دیا۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے چین کے نائب چیئرمین سینٹرل ملٹری کمیشن (سی ایم سی) جنرل ژانگ یو ژیا، پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے سیاسی کمشنر جنرل چن ہوئی اور پی ایل اے آرمی کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل کائی ژائی جن سے بھی ملاقاتیں کیں۔ پی ایل اے آرمی ہیڈکوارٹر پہنچنے پر چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، جو دونوں مسلح افواج کے درمیان دیرینہ دوستی کی علامت ہے۔
چینی عسکری قیادت سے ملاقاتوں میں دفاعی و سیکیورٹی تعاون، انسداد دہشت گردی کے لیے مشترکہ اقدامات، باہمی تربیت، دفاعی جدیدیت اور ادارہ جاتی روابط کو مزید مضبوط بنانے پر گفتگو کی گئی۔ فریقین نے ہائبرڈ اور سرحد پار خطرات سے نمٹنے کے لیے آپریشنل ہم آہنگی اور اسٹریٹجک تعاون کو بڑھانے پر بھی زور دیا۔
چینی عسکری قیادت نے پاکستان کے ساتھ دفاعی شراکت داری پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے علاقائی امن کے فروغ میں پاکستان کے کلیدی کردار کو سراہا۔ فیلڈ مارشل نے چین کی مستقل حمایت پر شکریہ ادا کیا اور فوجی شعبے میں تعاون کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل کا یہ دورہ دونوں برادر ممالک کے درمیان سیاسی و عسکری تعلقات کی بڑھتی ہوئی گہرائی کا عکاس ہے اور اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ علاقائی سلامتی کو مستحکم بنانے کے لیے اعلیٰ سطح کے روابط اور مسلسل مشاورت ناگزیر ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے