پاکستان۔ایران کا تجارتی حجم10ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق

0

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران نے دوطرفہ تجارتی حجم دس ارب ڈالرز تک بڑھانے پراتفاق کیا ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف نےایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فریقین نے دوطرفہ مذہبی اور ثقافتی روابط کو مزید وسعت دینے پر جامع مذاکرات کئے۔
وزیراعظم نے کہاکہ ایران کے خلاف حالیہ اسرائیلی جارحیت بلاجواز تھی اور نہ صرف پاکستان کی حکومت بلکہ اس کے عوام نے بھی اس کی پرزورمذمت کی۔
پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ایران اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق پرامن مقاصد کیلئے ایٹمی ٹیکنالوجی کے حصول کا حق رکھتا ہے ۔
وزیراعظم نے کہا پاکستان اور ایران دہشت گردی کے بارے میں یکساں موقف رکھتے ہیں کہ پاکستانی یا ایرانی سرزمین پرکسی قسم کی دہشت گردی کو برداشت نہیں کیاجائے گا۔
غزہ کی صورتحال کے حوالے سے انہوں نے عالمی برادری پرزوردیا کہ وہ فوری جنگ بندی کرانے پر متحد ہو۔
انہوں نے بے گناہ فلسطینی عوام کی غیرمتزلزل حمایت پر ایرانی حکومت کو خراج تحسین پیش کیا جو مسلسل اسرائیلی مظالم کا شکار ہیں۔
انہوں نے مظلوم فلسطینی عوام کیلئے پاکستان کے اظہار یکجہتی کا بھی اعادہ کیا ۔
شہبازشریف نے مزید کہاکہ بھارت کے غیرقانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر کی صورتحال غزہ سے زیادہ مختلف نہیں کیونکہ کشمیریوں پر بھی مسلسل مظالم ڈھائے جارہے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت دیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان نے کشمیری عوام کیلئے ہمیشہ آواز بلند کی اور آئندہ بھی ایسا کرتار ہے گا انہوں نے کشمیری عوام کے حق آزادی کی حمایت پر ایران کا شکریہ اداکیا۔
ایران کے صدر نے اس موقع پر حالیہ اسرائیلی جارحیت کے دوران ایران کا ساتھ دینے پر پاکستان کے عوام اور حکومت کا شکریہ اداکیا۔
انہوں نے علامہ اقبال کے شعر پڑھ کر پاکستان کو اتحاد اور بھائی چارے کا پیغام دیا۔ایرانی صدر نے کہاکہ ان کا ملک پاکستان کوصرف ہمسایہ نہیں بھائی کے طورپر دیکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام شعبوںمیں دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے سنجیدہ اور مشترکہ کوششیں جاری ہیں اور آج طے پانے والے معاہدے اور مفاہمتی یادداشتیں اس کی عکاس ہیں۔
ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے وزیراعظم شہباز شریف کو ایران کے دورے کی دعوت دی تاکہ اب تک کے دوطرفہ تعلقات کی پیش رفت اور بات چیت کو آگے بڑھایا جاسکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے