پاکستان نے جنگ جیت لی،امن جیتنا چاہتا ہے،وزیراعظم
نیویارک(ذیشان شمسی) اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کیلئے بامقصد اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لئے تیار ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے جنگ جیت لی ہے اور اب ہم دنیا میں امن جیتنا چاہتے ہیں۔یہ پاکستان کی طرف سے اقوام عالم کی اس معزز اسمبلی کے سامنے انتہائی مخلصانہ اور سنجیدہ پیشکش ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے یکطرفہ اور غیر قانونی طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اس کی شقوں اوربین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان یقینی طور پر ان پانیوں پر چوبیس کروڑ عوام کے حقوق کا تحفظ کرے گا۔ سندھ طاس معاہدے کی کوئی بھی خلاف ورزی جنگ تصور کی جائے گی۔
بھارت کے ساتھ جنگ کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے پہلگام واقعہ کی تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی تھی لیکن بھارت نے اس کا مثبت جواب نہیں دیا۔بھارت نے انسانی المیے سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی اور شہری علاقوں پر حملہ کر کے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سرحدوں کی سا لمیت اور قومی سلامتی کی خلاف ورزی کی گئی۔پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51کے تحت اپنا حق دفاع استعمال کیا۔مسلح افواج نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں جرات کا بے مثال مظاہرہ کیا۔
ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر کی قیادت میں شاہینوں نے اپنی مہارت سے بھارت کے سات جنگی طیاروں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عظیم جانبازوں، شہدا کے ورثا کو سلام پیش کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے شہدا کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی۔
شہباز شریف نے کہاکہ ہماری خارجہ پالیسی بابائے قوم کے وژن کی رہنمائی میں پرامن بقائے باہمی پر مبنی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج کی دنیا پہلے سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے، دنیا بھر میں تنازعات شدت اختیار کر رہے ہیں، عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی جاری ہے، انسانی بحران بڑھتے جا رہے ہیں۔
مشرق وسطی کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام پر شدید مظالم ڈھا رہاہے۔ انہوں نے غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ مظلوم فلسطینیوں کو انسانی بنیادوں پر امداد فوری فراہم کی جائے۔
